Monday, December 4, 2023
HomeSportsSialkot Incident

Sialkot Incident

سانحہ سیالکوٹ جو کہ پاکستان اور پاکستانی قوم کیلئے باعث شرمندگی بن کر رہ گیا۔ جہاں مذہب کی آڑ میں چند بھیڑیوں نے اپنی ذاتی رنجش کی بنیاد پر۔ امن کے مذہب اسلام کو پوری دنیا میں رسوا کر کے رکھ دیا۔

اگر آپ لوگوں نے ہماری تمام پوسٹس پڑھی ہوں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ہم اکثر اوقات لفظ استعمال کرتے ہیں بحیثیت قوم اور بحیثیت عوام۔

بحیثیت قوم تو ہم سے زیادہ محب وطن کوئی نہیں۔ لیکن بحیثیت عوام جو کہ ہمارا اصلی چہرہ ہے۔ دنیا کا کوئی گناہ ایسا نہیں جو ہم نے کیا نہ ہو۔

انہی میں سے ایک سیالکوٹ کا سانحہ ہے۔ جس میں ایک غیر مسلم و غیر ملکی کو مذہبی گستاخی کے نام پر پہلے بے دردی سے قتل کیا گیا پھر اس کو زندہ جلا ڈالا گیا۔

واقعہ کی گہرائی میں جائیں تو واقعہ شروع ہوا ذاتی رنجش کی بنا پر جو کہ فیکٹری کے سپروائزر اور فیکٹری مینجر جو کہ سری لنکن رہائشی تھا میں کام کی بنا پر شروع ہوا۔

چونکہ سری لنکن مینیجر کام پسند اور صفائی پسند بھی تھا اور اپنے ماتحت کام کرنے والوں کو کام پر دھیان دینے پر زور دیتا رہتا تھا جس کی بنا پر پاکستانی ورکروں کے درمیان اکثر بنتی نہیں تھی۔ اور یہی وجہ بنی اس کے قتل کی۔

جس دن مینیجر کا قتل کیا گیا اس دن فیکٹری میں رنگ و روغن کا کام چل رہا تھا۔ اور دیواروں پر لگے پوسٹروں کو بھی اتارا جا رہا تھا۔ یہاں ایک بات بتاتے چلیں کہ غیر ملکی مینیجر اردو زبان سے ناواقف تھا۔ اس نے ایک تحریک لبیک کا پوسٹر اتار کر ٹوکری میں پھینک دیا۔

جس پر اس کے ماتحت ورکروں میں بحث و تکرار شروع ہو گئی۔ معاملہ مالکان تک پہنچا۔ چونکہ مینیجر کو مقامی زبان نہیں آتی تھی جس وجہ سے وہ بات انگریزی میں کرتا تھا اور ورکرز کی سمجھ میں انگریزی کم آتی تھی جس وجہ سے ناسمجھی میں بحث میں اضافہ ہوا لیکن مالکان نے سارا معاملہ انگریزی میں مینیجر کو سمجھا دیا۔

کہ یہ مذہبی معاملے کے طور پر لے رہے ہیں ورکرز جو پوسٹر تم نے اتار کر پھینکا ہے۔ خیر معاملے کو انگریزی زبان میں مالکان کے ہاتھوں سمجھنے کے بعد مینیجر نے سب ورکرز سے معافی مانگی کہ مجھے نہیں پتا تھا کیونکہ مجھے اردو نہیں آتی۔ اور تب معاملے کو رفع دفع کر دیا گیا۔

لیکن سپروائزر نے اس واقعے کو آڑ بنا کر دوسرے ورکرز کو اشتعال دلانا شروع کیا جنہوں نے بعد میں مشتعل ہو کر مینیجر کو پکڑ کر مارنا شروع کر دیا اور فیکٹری کی عمارت سے نیچے پھینک دیا جس بنا پر مینجر پہلے ہی ادھ موا ہو گیا۔ رہی سہی کسر مشتعل ہجوم نے مار مار کر اس کا قتل کر دیا۔ اس موقع پر فیکٹری میں موجود سکیورٹی گارڈ بھاگ گئے۔

کیونکہ اس واقعے کو اسلام سے وفاداری کا رنگ دیا جا چکا تھا جس وجہ سے گارڈز بھی اس معاملے میں حصہ لینے سے بھاگ گئے تھے۔

پھر فیکٹری سے اس سری لنکن مینیجر کو گھسیٹتے ہوئے اس کی ادھ موئی لاش کو باہر سڑک پر لے جایا گیا جہاں اس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی۔

حکومت پاکستان نے واقعے کا فوری ایکشن لیتے ہوئے ویڈیوز اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی جانچ پڑتال اور نادرا کے چہرے کی شناخت کے جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر 100 سے زیادہ مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں وہ سپروائزر سمیت مزید مرکزی ملزم بھی شامل ہیں۔

اس واقعے کو دنیا بھر سمیت تمام ملکوں کی حکومتوں اور میڈیا ہاؤسز نے عالمی سطح پر اچھالا۔ کہ عمران خان جو کہ ساری دنیا میں اسلام فوبیا پر غیر مسلموں کو سمجھاتا ہے اس کے ملک میں لوگ خود اسلام کے نام پر غیر ملکی و غیر مسلم کو جلا رہے ہیں۔

اسلام میں جنگ کے علاؤہ کہیں بھی غیر مسلم کو قتل کرنے کی سزا قتل ہی ہے۔ لیکن ہم خود ہی اسلام کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں جبکہ نہ ہم قرآن پڑھتے ہیں نہ نماز اور جن کے عاشق بنے پھرتے ہیں ان کی تعلیمات سے دور دور تک ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ جبکہ ماضی میں ایسے بہت سے واقعات ہو چکے ہیں جن میں اسلام اور عاشق رسول کے نام پر بے گناہ کتنے لوگ کا ناحق قتل ہو چکا ہے۔

اس لیے بحیثیت عوام پاکستانی عوام نہایت منافق ہے جن کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں۔ منافقت ، ذخیرہ اندوزی ، بددیانتی ، زنا اور اس طرح کے دیگر گناہ جو پاکستانی عوام میں پائے جاتے ہیں۔

اور باتیں اسلام کے ٹھیکیداروں جیسی اور تو اور ان سے بڑا عاشق رسول کوئی نہیں ملے گا۔ لیکن صرف ذاتی مقاصد کیلئے جس طرح سانحہ سیالکوٹ جیسے افسوسناک معاملے جن کو ذاتی رنجش سے بدل کر اسلام دشمنی کے نام پر ناحق قتل کرنے کو فیشن بنا لیا گیا ہے۔

Visit Our Website Here
https://teamjix.com

Join On Telegram
http://t.me/TeamJiX

Join On WhatsApp
https://chat.whatsapp.com/D8c9fZ5YHuOCwMSJUvxHhO

Previous article
Next article
RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments